از : کنیز فاطمہ
آ ج کا نوجوان دور حاضر کے تقاضے نبھانے کے ساتھ ساتھ اپنے اردگرد موجود لوگوں کی باتوں کا اعصابی دباؤ لےکر جی رہا ہے،جو کوئی آسان بات نہیں ۔ پھر بھی اس نوجوان سے لوگ مطمئن نہیں ہوتے جسکی وجہ سے وہ ضد میں آ کر یا اپنی بیوقوفی نادانی میں کوئ بھی غلط فیصلہ لے لیتاہے جسکا ذمےدار بھی وہی بیچارہ کہلاتا ہے ۔۔۔کیا یہ اس بیچارے کے ساتھ ٹھیک ہورہا ہے؟؟؟؟؟ کیا یہ اس کا حق نہیں کیہہ اس پر بھروسہ کیا جائے؟؟؟؟؟کیا اس نوجوان کو اس کے دور کے حساب سے جینے کا کوئی حق نہیں ؟؟؟؟؟کیا ہمیں نہیں چاہیئے کے ہم اپنے نوجوان کو یہ اعتماد دیں کے ہم آ پکے ساتھ ہیں جہاں ا نہیں راہنمائی کی ضرورت ہو ہم ہمیشہ انکے ساتھ کھڑے ہیں۔تاکہ انہیں یہ اعتماد ہو کے انہیں ناقابل اعتبار نہیں سمجھا جا رہا ۔۔۔اور ۔۔۔بھی وہ کبھی ہمارے اعتبار کو ٹوٹنے نہیں دیں گےاور جب ھی وہ اعتماد اور بھروسے کے حصار میں تو ہونگے مگر اعصابی تناؤ میں نہیں ۔جو کہ ہماری جیت ہے ۔ہمیں اپنے نوجوان کو عصرحاضر میں رہتے ہوئے تباہی کے دہانے سے گرنے سے بچانا ہے۔اسے بتانا ہےکہ آپ نے اس دور کے تقاضے نبھانے ہیں مگر اپنی اسلامی اقدار کے ساتھ انہیں پورا کرتےہوئے ۔ اپنی اسلامی روایات کا ھاتھ مضبوطی سے تھامے ہوئے چلنا ہے۔ *
تعارف: عصرِ حاضر کے تقاضے
آج کا دور جدت، ٹیکنالوجی، اور تیز رفتار ترقی کا ہے، جس نے ہر شعبۂ زندگی میں نئی توقعات اور تقاضے پیدا کیے ہیں۔ نوجوانوں کو ان تقاضوں کے مطابق اپنے آپ کو ڈھالنا ہوتا ہے تاکہ وہ تعلیمی، پیشہ ورانہ، اور ذاتی زندگی میں کامیاب ہو سکیں۔
یہ تقاضے نہ صرف مواقع فراہم کرتے ہیں بلکہ دباؤ اور تناؤ کا سبب بھی بنتے ہیں۔ ایسے میں یہ ضروری ہے کہ ہم نوجوانوں کو ایسی مہارتیں اور راہنمائی فراہم کریں جو انہیں مضبوط بنائیں اور تناؤ سے نمٹنے کے قابل بنائیں۔
نوجوان اور تعلیمی دباؤ
تعلیم ہمیشہ سے نوجوانوں کی زندگی کا ایک اہم حصہ رہی ہے، لیکن موجودہ دور میں یہ دباؤ کئی گنا بڑھ چکا ہے۔
مقابلے کی فضا: بہترین کارکردگی کا دباؤ، سخت مقابلہ، اور داخلوں کے معیار بڑھنے سے نوجوانوں پر ذہنی بوجھ بڑھتا ہے۔
پیشہ ورانہ توقعات: والدین اور معاشرے کی توقعات کہ نوجوان اعلیٰ تعلیم حاصل کریں اور ایک کامیاب کیریئر بنائیں۔
وقت کی کمی: نوجوانوں کو تعلیم، غیر نصابی سرگرمیوں، اور ذاتی زندگی کے درمیان توازن قائم کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔
یہ دباؤ اکثر اعصابی تناؤ کا سبب بنتا ہے، جس کے اثرات ان کی ذہنی اور جسمانی صحت پر پڑتے ہیں۔
سماجی توقعات اور ان کے اثرات
معاشرے میں نوجوانوں سے کئی توقعات وابستہ کی جاتی ہیں، جو ان پر نفسیاتی دباؤ ڈال سکتی ہیں۔
روایتی اقدار اور جدید تقاضے: روایتی اقدار اور جدید طرزِ زندگی کے درمیان توازن قائم کرنے کی جدوجہد۔
سوشل میڈیا اور سماجی موازنہ: دیگر افراد کی کامیابیوں کو دیکھ کر احساسِ کمتری پیدا ہونا۔
شادی اور کیریئر کی توقعات: نوجوانوں کو جلدی شادی یا کیریئر کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یہ عوامل نوجوانوں کو فیصلہ سازی میں الجھن میں ڈال سکتے ہیں اور ان کی ذہنی سکون پر اثر ڈال سکتے ہیں۔
ڈیجیٹل دنیا: مواقع یا مسائل؟
ڈیجیٹل دنیا نوجوانوں کے لیے ایک دو دھاری تلوار کی طرح ہے۔ جہاں یہ بے شمار مواقع فراہم کرتی ہے، وہیں اس کے مسائل بھی کم نہیں۔
معلومات کا سیلاب: معلومات کی بھرمار سے الجھن اور توجہ مرکوز رکھنے میں دشواری۔
سائبر بُلنگ: آن لائن ہراسانی نوجوانوں کی ذہنی صحت پر اثر ڈالتی ہے۔
غلط معیار: سوشل میڈیا پر غیر حقیقی زندگی کے معیار نوجوانوں میں بے چینی پیدا کرتے ہیں۔
ڈیجیٹل دنیا کے فائدے اور نقصانات کو سمجھنا اور ان کا درست استعمال نوجوانوں کے لیے ضروری ہے۔
اعصابی تناؤ سے نمٹنے کے طریقے
اعصابی تناؤ کو کم کرنے اور نوجوانوں کی ذہنی صحت بہتر بنانے کے لیے درج ذیل اقدامات مددگار ہو سکتے ہیں:
متوازن طرزِ زندگی: صحت مند غذا، مناسب نیند، اور جسمانی سرگرمیوں کو معمول بنانا۔
ذہنی سکون کے طریقے: مراقبہ، یوگا، اور گہرے سانس لینے کی مشقیں۔
معاشرتی تعاون: والدین، اساتذہ، اور دوستوں کا تعاون نوجوانوں کی خود اعتمادی بڑھا سکتا ہے۔
پیشہ ورانہ مدد: اگر تناؤ بڑھ جائے تو ماہرِ نفسیات سے رجوع کرنا۔
یہ اقدامات نوجوانوں کو مضبوط بنانے اور ان کی زندگی میں سکون لانے میں مدد دیتے ہیں۔
نتیجہ: نوجوانوں کی کامیابی کے لیے راہنمائی
آج کا نوجوان مستقبل کا معمار ہے، لیکن اسے عصرِ حاضر کے تقاضوں اور اعصابی تناؤ سے نمٹنے کے لیے درست راہنمائی اور معاونت کی ضرورت ہے۔ ایک ایسا ماحول پیدا کرنا جہاں نوجوان خود کو محفوظ اور قابل سمجھیں، ان کی کامیابی کے لیے نہایت اہم ہے۔ ہمیں ان کے خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے ان کا ساتھ دینا ہوگا۔
You must be logged in to post a comment.